ہومیوپیتھی تیز یا سست علاج؟ – ایک مثال – حسین قیصرانی

ہومیوپیتھک علاج کے متعلق عام طور پر سمجھا یہ جاتا ہے کہ یہ بہت سست اور لمبا علاج ہے۔ یہ تاثر صحیح نہیں ہے۔ میرے کلائنٹس کی اکثریت چند ماہ کے اندر اِس قابل ہو جاتی ہے کہ وہ موجودہ مسئلہ کے علاج سے فارغ ہو جائے۔ اگر مریض تھوڑی سی بھی ہمت دکھائے تو ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ وہ میڈیسن فری ہو جائے۔

ذیل میں، ایم فل کی ایک سٹوڈنٹ کا فیڈبیک پیش کیا جاتا ہے جو ایک وقتی معاملہ کی وجہ سے بے حد سست ہو گئی، جسم کے مختلف حصوں بالخصوص کندھوں اور بازو میں درد اُٹھنے لگے۔ صبح اُٹھتے ہی یا ناشتہ کے فوراً پیشانی اور سر میں بھاری پن یا درد شروع ہو جاتا۔ دل کرتا تھا کہ ہر وقت لیٹی رہیں۔ کسی سے بات چیت کرنے میں سخت کوفت محسوس ہوتی تھی۔ ڈپریشن کی صورت حال پیدا ہو رہی تھی۔

تقریباً ایک ماہ کے علاج سے وہ، اللہ کے فضل سے، بالکل ٹھیک ہو گئی ہیں۔ ان کے پاس ابھی ہومیوپیتھک ادویات موجود ہیں لیکن اُن کے اِستعمال کی ضرورت نہیں رہی۔

شکریہ کا یہ فیڈبیک کل موصول ہوا۔

 

AOA sir! Nowadays I am feeling good, no any problem still. . … so now i can take any tablet or leave these tablets.
And bundle of thanks ..

 

 

Share:

More Posts

Send Us A Message